ذکر و لطائف کی تفصیل

2163718904_ab846d84c7

حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس اللہ سرہ نے فرمایا

چونکہ تصور (ذکر) کے دراجات مختلف ھیں اس لئے تقریب و تسھیل فی الجملہ و تعین دراجات کے واسطے میں ایک تمثیل میں پانچ درجے بیان کرتا ھوں

1۔ محبوب موجود و حاضر نہ ھو بلکہ غائب و غیر موجود ھو اس کو یاد کیا جاۓ ۔

2۔ وہ شخص سامنے موجود ھو لیکن مسافتہ بعیدہ پر جس سے خدوخال اچھی طرح نظر نہ آسکیں اس کا تصور کیا جاۓ۔

3۔ وہ شخص سامنے مسافت قریبہ پر موجود ھو جس سے خدوخال اچھی طرح نظر آسکیں اس کا تصور کیا جاۓ۔

4۔ وہ شخص بالکل قریب موجود ھو، اس کے تصور و دیدار میں اسقدر محویت ھو جاۓ کہ فرط عشق و محبت سے اپنی بھی خبر نہ رھے

5۔ وہ محویت یھاں تک ترقی کرے کہ بیخبری کی بھی خبر نہ رھے۔

–                           – – – – –

اب ھم ان دراجات کے اصطلاحی اور منقول نام بتلاتے ہیں۔

1۔ درجہ اول کا نام ذکر ھے کیونکہ اس میں محض یاد ھے۔

2۔ درجہ ثانی کا نام حضور ھے کیونکہ اس میں متصور و مرئی سامنے حاضر ھوتا ہے۔

3۔ درجہ ثالث کا نام مکاشفہ ھے کیونکہ مرئی کے غابت قرب کی وجہ سے حضور تام اور خال وخط کا کامل انکشاف ھوتا ھے۔

4۔ درجہ رابع کا نام شھود و مشاھدہ ھے کیونکہ اصطاحا” شھود و مشاھدہ حضور اتم و اکمل کو کھتے ہیں اور اس درجہ میں حضور اتم و اکمل سے غایت شیفتگی و فریفتگی و وفور ولولہ ھوتا ھے۔ نیز اس کا نام فناء بھی ھے کیونکہ محوبت کی وجہ سے اپنی ھستی کا علم نھیں ھوتا۔

5۔ درجہ خامسہ کا نام معائنہ ھے کیونکہ معائنہ سے مراد وہ حضور و معائنہ ھے جو شھود اصطلاحی سے زائد ھو۔ اس درجہ میں  معائنہ شھود اصطلاحی سے زائد ھوتا ھے کیونکہ لا علمی سے بھی لا علمی ھوتی ھے۔ اسی وجہ سے اس کا نام فناءالفناء بھی ھے۔

_ _ _ _ _ _ _

1۔ لطیفہ قلب کا فعل ذکر ھے۔

2۔ لطیفہ روح کا فعل حضور ۔

3۔ لطیفہ سر کا فعل مکاشفہ  ۔

4۔ لطیف خفی کا فعل شھود و مشاھدہ و فناء۔۔

5۔ لطیفہ اخفی’ کا فعل  معائنہ و فناءالفناء  ھے۔

بعض حضرات مشائخ کی راۓ ھے کہ ذکر کی بطرز معھود و مخصوص اس قدر مشق کی جاۓ کہ یہ لطائف خمسہ علیحدہ ذاکر ھو جائیں یعنی یہ سب افعال صادر ھونے لگیں۔

بعض حضرات کی راۓ یہ ھے کہ صرف قلب سے ذکر کی مشق کی جاۓ جس سے ان سب افعال کا صدور ھونے لگے اور اس کی باکل ضرورت نھیں کہ یہ بتابا جاۓ کہ یہ فعل کس لطیفہ کا ھے۔ بہ حضرات لطائف کی طرف توجہ تفصیلی کو حجاب سمجھتے ھیں۔ حدیث شریف میں بھی ایسے امور میں صرف قلب ھی کہ ذکر وارد ھوا ھے۔

اور چونکہ مشغولین بالطائف کے نزدیک بھی ان لطائف خمسہ میں باھم اتصال ھے۔ اس لئے صرف ذکر قلب سے بھی بقیہ لطائف میں آثار و افعال مذکورہ سرایت کرتے جاتے ھیں، کیونکہ یہ لطائف مرایا متعاکسہ کی طرح ھیں۔

بوادر النوادر، صفحہ 565-6