قبض

دل مایوس میں وہ شورشیں برپا نہیں ہوتیں

امیدیں اس قدر ٹوٹیں کہ اب پیدا نہیں ہوتیں

ہوا دل اس قدر افسردہ رنگ باغ ہستی سے

ہوائیں فصل گل کی بھی اب نشاط افزاء نہیں ہوتیں