درجہ عظمت شیخ

spr113-186x186

 

حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس اللہ سرہ فرماتے ہیں،

 

اب پیر کا ادب خدا تعالی کے برابر کرتے ہیں کہ اگر سجدہ کا بھی حکم کرے تو شاید کرلیں اور استدلال میں حضرت حافظ رحمۃ اللہ علیہ کا شعر پڑھتے ہیں،

 

بمے سجادہ رنگیں گرت پیر مغاں گوید

کہ سالک بے خبر نہ بود ز راہ و رسم منزلہا

 

اور یہ معنی سجھتے ہیں کہ اگر پیر شراب خوری کا بھی حکم کرے تو بجا لاؤ کیونکہ وہ منزل سےواقف ہے، تمہارے حق میں بھی مفید ہوگا۔ استغفراللہ! حضرت حافظ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ مطلب ہرگز نہیں۔ بلکہ مئے سے مراد طریق عشق ہے۔ اور سجادہ سے مراد قلب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سلوک میں ایک طریق اعمال کا ہے اور ایک طریق محبت و جذب کا ہے۔ پس اگر شیخ نے تمہارے لئےطریق محبت و جذب تجویز کیا ہو اور تمہاری راۓ میں طریقہ عمل مناسب ہو تو اس کو دل میں جگہ دو اور اپنی تجویز کو چھوڑو۔ کیونکہ عارف سالک اس منزل کی راہ و رسم سےنا واقف نہیں ہوتا۔

اور جو معنی مشہور ہیں وہ بالکل غلط ہے کیونکہ ہم نے تو پیر اس واسطے بنایا ہے کہ خدا تعالی کی رضامندی کا راستہ بتادے۔ اگر وہ راستہ نہ بتاوے۔ بلکہ راہ سے بٹادے تو اس کی پیروی ہرگز جائز نہیں ہے۔

 

واعظ: وحدۃ الحب، تسلیم و رضا،خطبات حکیم الامت رح، جلد 15، ص169-170