صحبت شیخ

mazar-balakot-2

فرمایا کہ اس طریق میں اصل چیز صحبت شیخ او رمحبت شیخ ہے ۔

 تعلیم وتلقین اس کے بغیر کا رگر نہیں ہوتی اور صحبت بلا تعلیم وتلقین کے بھی مفید ہوتی ہے.

پہلے بزرگوں کی عام عادت زیادہ تعلیم وتلقین کی نہ تھی، ان کی صحبت کی برکت ہی سے اصلاح ہو جاتی تھی ۔

غالباً حضرت مولانا محمد اسماعیل شہید نے منصب امامت میں لکھا ہے کہ بزرگوں کا فیض صحبت آفتاب کے مشابہ ہوتا ہے کہ اس کا فائدہ سب کو پہنچتا ہے، خواہ استفادہ کرنے والے کو اس کی خبر بھی نہ ہو اور قصد استفادہ کرے یا نہ کرے آفتاب کا فائدہ سب کو برابر ملتا ہے، اسی طرح خاص خاص بزرگوں کا فیض صحبت بھی ایسا ہی عام ہوتا ہے اور علامت ایسے بزرگوں کی یہ ہوتی ہے کہ ان کی وفات کے وقت عام قلوب میں ایک ظلمت وکدورت محسوس ہونے لگتی ہے۔

 حضرت نے فرمایا کہ اس کی تائید اس جملہ سے ہوتی ہے، جو صحابہ کرام نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی وفات پر فرمایا تھا :” والله ما انفضنا ایدینا من التراب حتی انکرنا قلوبنا“

یعنی خدا کی قسم ! ہم نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو دفن کرنے کے بعد اپنے ہاتھ بھی مٹھی سے نہیں جھاڑے تھے کہ ہمارے قلوب میں تغیرمحسوس ہونے لگا۔

فرمایا مشائخ کی صحبت میں رہنے والا ہر وقت اُس سے نفع حاصل کرتا رہتا ہے، خواہ اس کو نفع کا احساس اور استحضار ہو یا نہ ہو۔

مجالس حکیم الامت رح