دعا تو دل کی پکار ہے

——————–

حضرت مولاناابرارالحق صاحب رحمۃ اللہ نے فرمایا

دعا تو دل کی پکار ھے، کوئی ھاتھ پھیلائے زبان سے کھے اور دل کھیں اور ہو تو وہ دعا نھیں ھے، دعا کی صورت ھے۔

اس کی مثال میں عرض کرتا ھوں : ایک شخص نے حاکم کے پاس ایک درخواست لکھی اور وہ بھت عمدہ ٹائپ ھے، کاغذ بھی اچھا ھے، القاب و آداب ھیں، ٹکٹ لگاکر پیش کی، لیکن جب درخواست دینے کا وقت آیا تو حاکم کے سامنے درخواست پیش کی اور منہ پھیر لیا تو کیا ھوگا؟ اس کی درخواست منظور ھو جائے گی؟ یا کھا جائے گا کہ بڑا گستاخ اور بے ادب ھے کہ درخواست حاکم کے سامنے پیش کرنے کا سلیقہ بھی نھیں آتا۔

اسی طرح دعا میں بھی قلب غافل ھے اور دل کھیں اور ھے تو پھر اللہ تعالیٰ کے یھاں ایسی دعا قبول نھیں کی جاتی۔ اس لئے دعا کرے تو دل کو متوجہ رکھے۔

________________

Picture: Mihrab of Masjid Mehdar, Tarim, Yemen