صدق فرید 

 
گفتگو میں کیے معرکے سر بہت

کچھ بهی جوہر عمل کے دکھاتا نہیں

آرزوئے محض سے نہ منزل ملے

سوئے منزل قدم اک اٹهاتا نہیں

انکی چوکھٹ پہ دل کو لیے جاتا ہے

دل کو چوکھٹ مگر یہ بناتا نہیں

سر جهکاتا ہے مسکین صورت لیے

دل مگر در پہ اک پل جهکاتا نہیں

زور بازو سے عالم مسخر ہوا

نفس سرکش مگر قابو آتا نہیں

کارگاه جہاں کے بکهیڑوں میں گم

اصل جو کام ہے یاد آتا نہیں

جناب فرید صدیقی صاحب

Leave a Reply