نسبت کی حقیقت

 شیخ الاسلام علامہ ظفر احمد عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا،

 حصول نسبت اور وصول الی اللہ فقط اس کا نام نہیں کہ صرف بندہ کو خداتعالی سے تعلق ہو جاۓ بلکہ حصول نسبت حقیقت میں اس کا نام ہے کہ بندہ کو خدا تعالی سے تعلق ہو جاۓ اور خدا تعالی کو بندہ سے تعلق ہو جاوے کیونکہ نسبت تعلق بین الشیئن کہ نام ہے جس کے لئے طرفین سے تعلق ہونا ضروری ہے۔ ورنہ وہ ایسی نسبت ہوگی،

و قوم یدعون وصال لیلی    و لیلی لہ تقر لہم بذا کا

 جیسا کہ ایک طالب علم سے کسی نے پوچھا کہ آجکل کس مشغلہ میں ہو، اس نے کہا شہزادی سے نکاح کرنے کی فکر میں ہوں۔ جب اس نے دریافت کیا کہ اس کے واسطے تم نے کیا سامان کیا تو وہ فرماتے ہیں کہ آدھا سامان تو ہو گیا آدھا باقی ہے، یعنی میں تو راضی ہوں مگر وہ راضی نہیں اور نکاح طرفین کی رضا سے منعقد ہوتا ہے تو میرا راضی ہونا نصف نکاح ہے۔ اور اس کا لغو ہونا ہر شخص پر ظاہر ہے۔

 رسالہ انکشاف الحقیقہ عن استخلا ف الطریقہ،  مقالات عثمانی جلد دوم، ص 383